Dec-02-2024

انجمن فروغ اردو کی جانب سے یک روزہ سمینار اختتام پزیر

پروفیسر احمد سجاد کی شخصیت اور ادبی کارنامے کو سراہا گیا
انجمن فروغ اردو کی جانب سے رانچی شہر کے ہوٹل سرتاج میں یک روزہ سمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں پروفیسر احمد سجاد کی شخصیت اور ادبی کارناموں پر تفصیل سے بتائیں ہوئیں۔پروگرام کا باقاعدہ آغاز حافظ محمد عارف کے تلاوت کالم پاک سے ہوا۔اس کے بعد مولانا عبد الواجد چترویدی نے نعت پاک سے سامعین کو محظوظ کیا اور پر لحن آواز میں سامعین کو محظوظ کیا۔اس‌ کے بعد شال اور مومنٹو پیش کرکے مہمانوں کا استقبال کیا۔اس کے بعد انجمن فروغ اردو کے سکریٹری ڈاکٹر محمد غالب نشتر نے مہمانوں کا استقبال کیا۔بعد ازاں شعبہ اردو ونوبا بھاوے یونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر زین رامش نے کلیدی خطبہ پیش کیا جس میں انھوں نے پروفیسر احمد سجاد کے حوالے سے بیشر احوال کا اجمالی جائزہ لیتے ہوئے اپنی بات مکمل کی۔اس کے بعد پروفیسر احمد سجاد کو سپاس نامہ پیش کیا اور پروفیسر صاحب کو دعوت دی کہ وہ زندگی کے تجربات کو شییر کریں۔پروفیسر صاحب نے اپنے خطبے میں زندگی کے واقعات کو خوش اسلوبی سے پیش کیا۔اس کے بعد انجمن فروغ اردو نے شمویل احمد ایوارڈ برائے اردو فکشن کے لیے لیے ڈاکٹر اختر آزاد کے نام کا اعلان کیا۔ڈاکٹر اختر آزاد کا شمار اردو کے ہم فکشن نگاروں میں ہوتا ہے۔اس کے بعد دھنباد سے تشریف لائے مولانا آفتاب عالم ندوی نے پروفیسر احمد سجاد کے حوالے سے اہم باتیں پیش کیں۔اس کے بعد انجینئر طارق سجاد نے PPT کے ذریعے اپنے والد بزرگوار کی ادبی زندگی کے تمام اہم حالات کو سامعین کے سامنے پیش کیا۔اس کے بعد سماجی کارکن جناب جنید انور نے اردو کے حوالے سے اہم باتیں کیں۔صدارتی خطبے میں جناب خورشید پرویز صدیقی نے پروفیسر صاحب کے حوالے سے کئی اہم باتیں کی اور پرانی یادوں کو سامعین سے شیئر کیا۔اس سیشن کی نظامت سنگھ بھوم سے تشریف لائے جناب دانش حماد جاذب نے کی۔
دوسرا سیشن مقالہ نگاروں کے لیے مخصوص تھا جن میں اٹھ مقالہ نگاروں نے اپنے مقالے پڑھے۔جناب دانش حماد جاذب نے جنوبی ہند کا علمی و علمی سفر کے عنوان سے اپنا مقالہ پیش کیا۔اس کے بعد مہمانوں کو استقبال شال اور مومنٹو سے کیا گیا۔اس‌ کے بعد ڈاکٹر شہنواز خان نمکین نے اسلامی ادب اور ڈاکٹر احمد سجاد کے حوالے سے اپنا مقالہ پیش کیا۔بعد ازاں ڈاکٹر روبینہ نسرین نے احمد سجاد کے اسلوب کے حوالے سے اپنا مقالہ پیش کیا۔ اس کے بعد ڈاکٹر مقبول منظر نے اپنا مختصر مقالہ پیش کرتے ہوئے اختصار کا خیال رکھا۔اس‌ کے بعد ڈاکٹر خالد سجاد نے احمد سجاد کی غریب مطبوعہ تخلیقات پر سیر حاصل گفتگو کی۔اس کے بعد ڈاکٹر اختر آزاد نے اسلامی ادب کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی۔اس کے بعد جمشید پور سے تشریف لائے جناب تنویر اختر رومانی نے تنقید و تنقیح کے حوالے سے اپنا مبسوط مقالہ پیش کیا۔اس کے بعد شعبہ اردو،ونوبا بھاوے یونیورسٹی،ہزاری باغ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ہمایوں اشرف نے صدارتی خطبہ پیش کیا جس میں انھوں نے تمام مقالہ نگاروں کے حوالے سے اہم نکات پر بات کی۔اس سیشن کی نظامت ڈاکٹر محمد مرشد نے انجام دی اور پروگرام کنوینر ڈاکٹر شگفتہ بانو نے شکریہ کی رسم ادا کی۔ہزاری باغ،پلاموں،لاتے ہار،سنگھ بھوم،دھنباد،جمشید پور کے علاوہ کئی شہروں کے مندوبین موجود تھے۔اس کے علاوہ کثیر تعداد میں طلبا موجود تھے۔